Orhan

Add To collaction

قاتل ہو گیا

کیوں اسیر گیسوئے خم دار قاتل ہو گیا
ہائے کیا بیٹھے بٹھائے تجھ کو اے دل ہو گیا

کوئی نالاں کوئی گریاں کوئی بسمل ہو گیا
اس کے اٹھتے ہی دگرگوں رنگ محفل ہو گیا

انتظار اس گل کا اس درجہ کیا گل زار میں
نور آخر دیدۂ نرگس کا زائل ہو گیا

اس نے تلواریں لگائیں ایسے کچھ انداز سے
دل کا ہر ارماں فداے دست قاتل ہو گیا

قیس مجنوں کا تصور جب بڑھ گیا نجد میں
ہر بگولہ دشت کا لیلیٰ محمل ہو گیا

یہ بھی قیدی ہو گیا آخر کمند زلف کا
لے اسیروں میں ترے آزادؔ شامل ہو گیا


ابو الکلام آزاد

   1
0 Comments